دل تیرا پگلتا نہیں ہے

آپ بیٹھے ہیں بالن پہ میری موت کا زور چلتا نہیں ہے
موت مجھ کو گوارا ہے لیکن کیا کروں دم نکلتا نہیں ہے
یہ ادا یہ نزاکت براسل میرا دل تم پہ قربان لیکن
کیا سنبھالو گے تم میرے دل کو جب یہ آنچل سنبھلتا نہیں ہے
میرے نالوں کی سن کر زبانیں ہو گئیں موم کتنی چٹانیں
میں نے پگلا دیا پتھروں‌کو ایک تیرا پگلتا نہیں ہے
میکدے کے سبھی پینے والے لڑکھڑا کر سنبھلتے ہیں لیکن
تیری نظروں کا جو جام پی لے عمر بھر وہ سنبھلتا نہیں ہے

Facebook Comments

POST A COMMENT.



This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.