’’لکھاری ‘‘اور پھول بھائی کی ملاقات

انٹرویو: عاطر شاہین

عبدالصمد مظفر کسی تعارف کے محتاج نہیں ہیں۔ انہوں نے بچوں کے لئے اسلامی، اصلاحی اور سنجیدہ نوعیت کی تحریریں لکھی ہیں۔ ان کا تعلق لاہور سے ہے اور یہ رابعہ بک ہاؤس میں جاب کرتے ہیں۔ ان سے کیا گیا ہلکا پھلکا انٹرویو حاضر خدمت ہے۔
سوال۔آپ کا اصل نام؟
جواب۔سید عبدالصمد
سوال۔آپ کا قلمی نام؟
جواب۔ قلمی نام تو عبدالصمدمظفر ہے لیکن پھول بھائی زیادہ معروف ہے۔
سوال:نام کے ساتھ مظفر لکھنے کا مقصد؟ تخلص ہے یا لقب ہے؟
جواب۔: میری پیدائش پر جب نام رکھنے کا مرحلہ آیا تو میرے والد کے تایا زاد بھائی مظفر علی نے اپنا نام میرے نام کے ساتھ لگا دیا تھا۔ جس کو سب نے تسلیم کیا اور اب میرے نام کا حصہ ہے۔
سوال۔ گھر والے پیار سے کیا پکارتے ہیں؟
جواب۔ گھر والے مجھے مٹھو کہتے ہیں مگر ماں جی اکثر پیار سے طوطا بھی کہہ دیتی ہیں۔
سوال:آپ ادبی دنیا میں پھول بھائی کے نام سے جانے پہچانے جاتے ہیں۔ اس نام کی کیا وجہ تسمیہ ہے؟
جواب:جی ادب کی دنیا میں مجھے میرے اصل نام کی نسبت میرے اس نام سے زیادہ مقبولیت ملی ہے۔ لیکن اب تو اس نام کو چھیننے کی بھی کوشش کی جارہی ہے کہ یہ مخصوص رسالے کے لیے ہے۔ جتنا اس معاملے کو اُٹھایا جارہا ہے اتنا ہی مجھ سے عقیدت رکھنے والے مجھے اسی نام سے یاد رکھتے ہیں بلکہ اکثریت نے اپنے موبائل میں میرا نمبر اسی نام سے محفوظ کر رکھا ہے۔ رہی بات وجہ تسمیہ کی تو وجہ یہ ہے کہ میں نے بطور صدر پھول کہانی گھر پنجاب اور سندھ داستان گوئی کی روایت کو برقرار رکھنے کے لیے کام کیا تھا اور اس سلسلے میں پورے پاکستان کے بچوں میں اپنائیت کا رشتہ قائم رکھنے کی کامیاب کوشش کی تھی۔ اس کارنامے کی بدولت معروف تربیت کار ، عظیم دانش ور اور ماہ نامہ پھول کے ایڈیٹر اختر عباس نے مجھے پھول بھائی کا لقب دے دیا جو کہ بہت جلد میری پہچان بن گیا۔
سوال: کیا بھابھی بھی آپ کو کبھی پھول بھائی کہہ جاتی ہیں یا وہ احتیاط برتتی ہیں؟
جواب: (قہقہہ لگاتے ہوئے) جی ابھی تک یہ نوبت نہیں آئی ہاں البتہ قریبی رشتے دار ہونے کی وجہ سے شادی سے پہلے کی طرح نام کے ساتھ ’’بھائی‘‘ کا لفظ لگ جاتا ہے مگر جلد ہی غلطی کا احساس بھی ہو جاتا ہے۔
سوال: آپ نے ادبی دنیا میں تو کافی نام کمایا ہے ۔ یہ بتائیں کہ آپ نے تعلیم کہاں تک حاصل کی ہے؟
جواب:میں نے ہومیو پیتھک ڈپلومہ (ڈی ایچ ایم ایس) کے ساتھ گریجویشن ( ماس کمیونی کیشن ) کیا ہے اس کے بعد ایم ایس سی ( ماس کمیونی کیشن) کر رہا ہوں۔ ادبی کام کے ساتھ علمی کام بھی جاری ہے۔ ماں کی گود سے لے کر گور تک علم حاصل کرنے کا ارادہ ہے۔ علامہ اقبال اوپن یونی ورسٹی کی معاونت سے علم وادب کے مراحل جاری ہیں۔
سوال:بچوں کے ادب کے فروغ کے لیے کئی تنظیمیں کام کرہی ہیں لیکن اکثر یہ دیکھاگیا ہے کہ بجائے فروغِ ادب کے ایک دوسرے پر الزام تراشی اور اپنی جیب بھرنے پر زور ہے۔ کیوں؟
جواب: دیکھیں جی ، عروج اسی کو حاصل ہوتا ہے جو مخلص ہوگا۔ جس کے دل میں تھوڑی سی بھی کھوٹ ہو گی اُس کا انجام اچھا نہیں ہو گا۔ بچوں کے ادب میں تنظیمی سطح پر کام ہو رہا ہے لیکن کچھ چند مفاد پرستوں کا گروہ نہ خود کام کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور نہ کسی اور کو کرنے دے رہا ہے۔ کام کی بجائے دوسروں پر الزام تراشی کی جا رہی ہے۔ ایک دوسرے کو برا بھلا کہنے کے بعد انھیں کے ساتھ محبتیں بڑھائی جا رہی ہیں۔ ایک دوسرے کے ساتھ پیار و محبت سے رہنا اچھی بات ہے لیکن کسی پر الزام لگاتے وقت یہ بھی یاد رکھیں کہ ہم نے آنے وقت میں اسی کے ساتھ تعلق رکھنا ہے
سوال۔کتنے بہن بھائی ہیں اور آپ کا نمبر کون سا ہے؟
جواب۔ہم تین بھائی اور تین بہنیں ہیں ۔ ایک بھائی کراچی میں دہشت گردی کی وجہ شہید ہو چکے ہیں۔
سوال۔ ادب کی دنیا میں آمد کب اور کیسے ہوئی۔
جواب۔1996ء سے ادب میں میں موجود ہوں ۔ میری آمد ماہ نامہ پھول کی وجہ سے ہوئی۔
سوال: آپ کو لکھنے کا خیال کیسے ؟
جواب: گھر میں بچپن سے ہی اخبار (نوائے واقت) اور بچوں کے رسائل آیا کرتے تھے۔ والد صاحب روزانہ شام کے وقت ہم بہن بھائیوں کو اپنے پاس بٹھا کر رسائل سے کہانیاں سنانے کا کہا کرتے تھے جس وجہ سے مجھ سمیت تمام بہن بھائی اسکول جانے سے پہلے ہی لکھنے پڑھنے کے قابل ہو گئے ۔
سوال: ۔کس سے متاثر ہو کر لکھنے کا خیال آیا؟
جواب: اشفاق احمد صاحب میرے دادا کے تایا زاد بھائی مہر علی کے شاگرد تھے بلکہ جب مہر علی صاحب کی شادی ہوئی تو اشفاق احمد صاحب اُن کے شہہ بالا بھی بنے تھے۔ میں ایک دن مہر علی صاحب کی تصویر لے کہ اُن کے پاس گیا تو انھوں نے پہچان لی اور سب کو مخاظب کر کے بولے کہ یہ اُس شخص کی تصویر ہے جس کے ہاتھ کا لگا پودا�آپ کے سامنے موجود ہے۔( اس موقع پر اختر عباس صاحب، محمد شعیب مرزا صاحب اور حافظ مظفر محسن صاحب سمیت اور لوگ بھی موجود تھے)مجھے اشفاق احمد صاحب، اختر عباس صاحب اور محمد طاہر ترکمن کی تحاریر پڑھ کر لکھنے کا شوق ہوا۔
سوال۔جب آپ ادب کی دنیا میں آئے اس وقت ادب کیسا تھا اور آپ کی نظر میں آج کا ادب کیسا ہے؟
جواب۔ادب جس دور میں بھی ہو صرف بات باادب ہونے کی ہے۔ اس دور میں سیکھنے کے مواقع زیادہ تھے جب کہ اب ہر کوئی سیکھا سیکھایا ہوا ہے۔
سوال۔کیا بچوں کے لئے ادب ضروری ہے؟
جواب۔جی با لکل۔کیوں کہ ہم اپنی تحریروں کے ذریعے نئی نسل کی تربیت کر رہے ہیں۔ ہمیں معاشرتی تحریروں کے ساتھ اسلامی اور تاریخی
تحریروں کو بھی لکھنے پڑھنے میں لانا چاہئے۔
6۔ کیا آپ صرف سنجیدہ ادب تخلیق کرتے ہیں یا مزاحیہ بھی لکھا ہے؟
جواب۔میں نے سنجیدہ زیادہ لکھا ہے۔ ایک دو بار مزاحیہ لکھنے کی کوشش کی تھی لیکن مجھے خود سمجھ نہیں آئی کہ اس میں ہنسنا کب ہے؟ ایسا ہی حال آج کل کی نئی مزاحیہ تحریروں میں ہوتا ہے۔
سوال۔آج انٹر نیٹ کا دور ہے اور قارئین ادب سے دور ہوتے جا رہے ہیں ۔ آپ اس بار ے میں کیا کہتے ہیں؟
جواب۔ انٹرنیٹ سے بڑھ کر بھی کوئی ٹیکنالوجی آجائے، مطالعہ کم نہیں ہو سکتا۔جس نے پڑھنا ہے وہ لازمی پڑھے گا۔ جاپان ، جرمنی اور چین سے ٹیکنا لوجی آتی ہے نا تو آپ مجھے بتائیں کہ وہاں مطالعہ کم ہوا ہے ؟ آپ کا جواب نہیں ہوگا۔۔ ہاں مطالعہ کی شکل بدل گئی ہے۔ کتاب کی جگہ ٹیب نے لے لی ہے ۔ بس۔۔
سوال۔ ادب کی دنیا میں منافقت کیوں ہے؟
جواب۔ اس کی وجہ یہی ہے کہ ہم اپنی خوشی میں سب کو شریک کریں گئے لیکن جب دوسرے خوش ہوں گئے تو ہمیں ناگوار گزرے گا۔ ہمیں دوسروں کی خوشیوں میں بھی خوش ہوناسیکھنا چاہیے تاکہ منافقت جڑ سے ختم ہو جائے۔
سوال۔کتنی کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔
جواب۔الحمداللہ! اب تک میری ایک سو بیس کتب مارکیٹ میں موجود ہیں اور کئی درسی اداروں میں پڑھائی بھی جارہی ہیں۔
سوال۔ آپ کا رول ماڈل کون ہے۔
جواب۔میری والدہ ماجدہ۔۔ جن کی تربیت سے مجھے ڈھیروں محبت کرنے والے ملے ہیں۔
سوال۔کس لکھاری سے متاثر ہو کر لکھنا شروع کیا؟
جواب۔ اشفاق احمد صاحب اور اختر عباس صاحب کی تحریروں سے بہت کچھ سیکھا۔
سوال ۔اب جو بچوں کا ادب تخلیق ہو رہا ہے آپ کی نظر میں کیسا ہے؟
جواب۔میرے خیال میں چند ایک ادیبوں کے باقی سب بہت خوب لکھ رہے ہیں۔
سوال۔ادیب کو ادب تخلیق کرتے وقت کن باتوں کا خیال رکھنا چاہئے۔
جواب۔اپنی تحریر کا موضوع اور اس کے متعلق مکمل معلومات رکھنا ضروری ہوتا ہے۔ الفاظ کا چناؤ اور قاری کی عمر کا لحاظ بھی رکھنا چاہیے۔
سوال: شعر و شاعری سے بھی شغف ہے۔ کس کی شاعر ی پسند ہے۔
جواب۔میں نے خود صرف ایک غزل لکھی تھی جو نوائے وقت میں شائع بھی ہوئی لیکن اُس کے بعد مزید شاعری نہیں ہو سکی۔ شعر جو بھی من کو بھائے اچھا لگتا ہے۔ شاعر کوئی بھی ہو مگر شعر خوب ہونا چاہیے۔
سوال۔آپ کو کتنے ایوار ڈ مل چکے ہیں۔
جواب۔بے شمار ادبی اداروں اور تنظیموں سے ایوارڈز مل چکے ہیں۔جن میں نیشنل بک فاؤنڈیشن ، دعوۃ اکیڈمی انٹر نیشنل اسلامی یونی ورسٹی، ماہ نامہ پھول، وقت نیوز، ماہ نامہ ریشم، ماہ نامہ کرن کرن روشنی، کاروان ادب اطفال پاکستان، ماہ نامہ بچوں کا گلستان، ماہ نامہ تعمیر ادب، پاکستان رائٹرز ونگ سمیت کئی ایوارڈز مل چکے ہیں۔
سوال۔ادبی دنیا کا کوئی خوبصورت واقعہ۔
جواب۔بہت سے ہیں۔ اگر اُن سب کا ذکر کرنے لگ گیا تو مکمل کتاب بن جائے گی۔
سوال۔کوئی برا واقعہ؟
جواب۔پہلے والا ہی جواب
سوال۔ آپ کے بچپن کی کوئی خوبصورت بات؟
جواب۔میں اپنے بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹا ہوں ۔ بڑی بہنیں پھول بُوٹے والے کپڑے پہنایا کرتی تھیں۔ آنکھوں میں سُرمہ لگایا کرتی تھیں۔ جس وجہ سے اکثر مجھے ’’لاڑا‘‘ کہا کرتے تھے۔
سوال۔شادی شدہ ہیں؟
جواب۔جی بالکل۔
سوال۔ کتنے بچے ہیں۔
جواب۔میری دو شہزادیاں ہیں۔ بڑی بیٹی کا نام حجاب اور چھوٹی کا نام مستجاب ہے۔
سوال۔پھول سے آپ کو پھول بھائی پکارتے ہیں اب کیسا لگتا ہے۔
جواب۔میرے خیال میں ادب کی دنیا میں مجھے میرے اصل نام کی نسبت پھول بھائی کے نام سے زیادہ پکارا جاتا ہے۔
سوال۔ کیا آپ کے بچے بھی ادب سے شغف رکھتے ہیں؟
جواب۔ابھی تو چھوٹے ہیں ۔
سوال۔ آپ کی اور بھابی کی ملاقات کب اور کہاں ہوئی تھی؟ آپ کی شادی ارینج ہے یا لو میرج؟
جواب: (مسکراتے ہوئے) میری شادی لو بھی ہے اور ارینج بھی۔کیوں کہ بچپن سے ہی ہمارے بڑوں نے فیصلہ کر لیا تھا کہ ان کی شادی کر یں گے۔ میری شریک حیات میری ماموں زاد ہیں۔
سوال: کیا آپ کی شریک حیات کو بھی علم و ادب سے لگاؤ ہے؟
جواب: جی وہ اس حوالے سے بہت ’’بے ادب‘‘ ثابت ہوئی ہیں۔ گھر میں ہر جگہ کتابیں ، رسائل اور ایوارڈز کی موجودگی سے اکثر اُکتا بھی جاتی ہیں۔ کیوں کہ برتنوں کی الماری تک میں میری کتابیں اور ایوارڈز پڑے ہوئے ہیں۔ لیکن پھر بھی وہ میری ادبی سرگرمیوں اور اعزازات سے خوش ہیں اور جب کبھی کوئی میری تحاریر کی تعریف کرتا ہے تو خوش ہوتی ہیں۔
سوال۔کوئی ایسا کام جس پر آپ کو فخر ہو؟
جواب۔مسلم فاتحین سیریز لکھنا میرے لیے فخر کا مقام ہے اور مجھے اس بات پر بھی فخر ہے کہ سب لوگ مجھے پیار کرتے ہیں ۔
سوال۔ آپ کا پسندیدہ میوزک؟
جواب۔قوالی سے لگاؤ اور اوٹ پٹانگ میوزک سے اجتناب۔
سوال۔فلمیں کون سی دیکھتے ہیں۔ انڈین، پاکستانی یا انگلش۔
جواب۔فلمیں بہت کم دیکھتا ہوں لیکن جب کبھی وقت ملے تو جو بہتر
لگے دیکھ لیتا ہوں۔
سوال۔دوست بنانا پسند کرتے ہیں؟
جواب۔اللہ کریم کا شکر ہے کہ مجھے اس معاملے میں بہت نوازا ہوا ہے۔
سوال۔کھانے میں کیا پسند ہے؟
جواب۔شامی کباب اور قورمہ
سوال۔سواری کون سی پسند ہے؟
جواب۔جو وقت پر منزل پر لے جائے۔
سوال۔ سفر کرنا پسند ہے یا نہیں، اگر سفر کرنا پڑے تو کہاں جانا پسند کریں گے؟
جواب۔سفر کرنا بہت پسند ہے۔ پھول ٹیم کا حصہ ہونے کی وجہ سے پورا پاکستان دیکھ چکا ہوں۔ ایسے مقامات بھی دیکھے ہیں جن کا لوگ صرف سوچا کرتے ہیں۔ پسندیدہ مقام کے سفر کے لیے حجاز مقدس کی خواہش ہے۔۔
سوال۔ اگر آپ سے کہا جائے کہ زندگی میں صرف پانچ چیزیں رکھنی ہیں تو کون سی چیزیں رکھیں گے؟
جواب۔ایمان۔ محبت۔ شفقت۔ کاغذ اور قلم
سوال۔ آپ کا کوئی تکیہ کلام؟
جواب۔آہو۔۔۔
سوال۔زندگی کا مقصدکیا ہے؟
جواب۔جہاں تک ہو سکے بھلائی کرتا رہوں۔
سوال۔ کس اُستاد نے زندگی اور بعد از زندگی پر اثر ڈالا؟
جواب۔میرے مرشد کریم سید میر طیب علی شاہ بخاری کرماں والے
سوال۔ وہ کون سا لمحہ تھا جس میں آپ نے زندگی کو بہتر انداز سے سمجھا؟
جواب۔زندگی خود اُستاد ہے جو وقت کے ساتھ سکھاتی رہتی ہے۔
سوال۔ اگر آپ کو ملک کا ایک دن کا وزیراعظم بنا دیا جائے تو آپ پہلا کام کیا کریں گے؟
جواب۔تعلیم اور کتب بینی کو لازمی قرار دوں گا اور تمام بھارتی مصنوعات پر پابندی لگاؤں گا۔
سوال۔اگر آپ کا کبھی ڈاکوؤں سے واسطہ پڑ جائے تو ڈر کر اپنا پرس دیں گے یا ان سے مقابلہ کریں گے؟
جواب۔ابھی تک ایسا کبھی ہوا نہیں کیوں کہ میں اپنی ماں کی دعائیں لے کر نکلتا ہوں۔
سوال۔ آپ نے پروفیشن دوسرا منتخب کیا اور شوق دوسرا، کیوں؟
جواب۔میں نے ہومیو پیتھی کی ہوئی ہے لیکن لکھنے پڑھنے کا شوق تو گھٹی میں شامل ہے۔
سوال۔ آپ نے یہ پروفیشن کیوں منتخب کیا؟
جواب۔رابعہ پبلشرز میں آنے کا مقصد یہی تھا کہ میں لکھنے پڑھنے کے ساتھ جڑا رہوں۔
سوال۔ بچپن میں بڑے ہو کر کیا بننا چاہتے تھے؟
جواب۔پائلٹ۔
سوال۔ فارغ اوقات میں کیا مشاغل ہوتے ہیں۔
جواب۔اپنی بیٹیوں کے ساتھ وقت گزارتا ہوں یا کتاب پڑھنے لگتا ہوں۔
سوال۔ زندگی میں سب سے زیادہ کس چیز کو قیمتی تسلیم کرتے ہیں؟
جواب۔اپنے اردگرد کے رشتوں کو ۔ چاہے وہ ماں ، بیوی یا اولاد کا ہو یا بہن بھائی کا ہو یا دوستوں کا کا ہو۔
سوال۔ اپنی تین بہترین کتابوں کے نام بتائیں۔
جواب۔پانچ عظیم مسلم سپہ سالار، پانچ جلیل القدر سپہ سالار، سنہری کرن
سوال۔ کوئی ایسی چیز جس سے زندگی میں خوف محسوس ہوتا ہو؟
جواب۔کڑکتی ہوئی آسمانی بجلی سے
سوال۔آپ کی سب سے مضبوط شخصی خوبی کیا ہے؟
جواب۔محبتیں تقسیم کرنا اور محبتیں وصول کرنا۔
سوال۔زندگی کا وہ لمحہ جس سے شرمندگی محسوس ہوئی ہو؟
جواب۔ایک مرتبہ کسی تقریب میں جانا تھا تو جلدی جلدی میں بوٹ پہننا بھول گیا اور چپل پہن کے چلا گیا۔
سوال۔ آپ کیسی طبیعت کے مالک ہیں، غصیلے یاسادہ مزاج؟
جواب۔غصہ بہت آتا ہے لیکن اکثر سادہ مزاج میں رہتا ہوں۔
سوال: غلطی کرنے والے کو معاف کر دیتے ہیں یا سزا دیتے ہیں؟
جواب۔معاف کرنا بہتر ہوتا ہے ۔ اگر بہت زیادہ غصہ ہو تو بلانا چھوڑ دیتا ہوں۔
سوال۔ کوئی ایسی قابلیت جسے سیکھنے کی خواہش ہو؟
جواب۔کمپیوٹر ڈیزائننگ
سوال۔آپ کے دوست آپ کو کیا سمجھتے ہیں؟
جواب۔پھول جیسا
سوال۔اپنی شخصیت کا احاطہ ایک فقرے میں کریں؟
جواب۔محبتوں کا امین
سوال۔ایسا کوئی کام جو آپ کو کہا جائے اور آپ نہ کریں؟
جواب۔کسی منافقت اور خباثت شدہ ذہن سے دوستی کرنا۔
سوال۔ادب کی دنیا میں مزید کیا کرنے کا ارادہ ہے؟
جواب۔ایک سو بیس کتب لکھ چکا ہوں ابھی مزید لکھتے رہنے کا ارادہ ہے۔
سوال۔ کوئی پیغام
جواب۔زندگی ایک بار ملتی ہے اس کو ایسے گزاریں کہ آپ کے بعد آپ کی یاد آتی رہے۔

Facebook Comments

POST A COMMENT.



This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.