انداز بیان

میں لوگوں سے ملاقاتوں کے لمحے یاد رکھتا ہوں
میں باتیں بھول بھی جاؤں تو لہجے یاد رکھتا ہوں
سرِ محفل نگاہیں مجھ پہ جن لوگوں کی پڑتی ہیں
نگاہوں کے معانی سے وہ چہرے یاد رکھتاہوں
ذرا سا ہٹ کے چلتا ہوں زمانے کی روایت سے
کہ جن پہ بوجھ میں ڈالوں وہ کاندھے یاد رکھتا ہوں
میں یوں تو بھول جاتا خراشیں تلخ باتوں کی
مگر جو زخم گہرے دیں وہ رویے یاد رکھتا ہوں
شاعر:۔۔۔فرحتؔ عباس شاہ
بے دلی کیا یوں ہی دن گزر جائیں گے
صرف زندہ رہے ہم تو مر جائیں گے
رقص ہے رنگ پر، رنگ ہم رقص ہیں
سب بچھڑ جائیں گے سب بکھر جائیں گے
یہ خراباتیان خرد باختہ
صبح ہوتے ہی سب کام پر جائیں گے
کتنی دلکش ہو تم کتنا دلجو ہوں میں
کیا ستم ہے کہ ہم لوگ مر جائیں گے
ہے غنیمت کہ اسرار ہستی سے ہم
بے خبر آئے ہیں بے خبر جائیں گے
شاعر:۔۔۔جون ایلیاء

Facebook Comments

POST A COMMENT.



This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.