خبر کی سچائی شام تک مگر ادب کی سچائی ہمیشہ کیلئے ہوتی ہے:افتخار عارف

کتاب سے وابستہ ہماری قدریں بہت حسین تھیں:جاوید اقبال ، میمونہ صدف میں بہت ٹیلنٹ ہے : حمید شاید
بہترین افسانہ نگار وہ ہے جس کا افسانہ کئی نشستوں میں سوچا جائے : ڈاکٹر اعظم ، میمونہ صدف کی کتاب کی تقریب رونمائی

لاہور(شاہان علی خان )کالم نگار اور مصنفہ میمونہ صدف کے افسانوں کے پہلے مجموعے پلک بسیرا کی تقریب رونمائی راولپنڈی آرٹس کونسل میں ہوئی۔ تقریب کی صدارت ممتاز شاعر اور ڈی جی مقتدرہ قومی زبان افتخار عارف نے کی ۔ تقریب کی نظامت کے فرائض عرفان خانی نے سرانجام دیے۔ تقریب کا اہتمام حرف اکادمی نے کیا ۔ تقریب میں شاعروں، معروف صحافیوں، قلم کاروں، ادیبوں کے علاوہ تمام مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔تقریب سے افتخار عارف،حمید شاہد، میمونہ صدف ،چیف ایڈیٹر پارلیمنٹ ٹائمز جاوید اقبال، درجنوں کتابوں کے مصنف ڈاکٹر اعظم رضا، افسانہ نگار افشاں عباسی، چیئرمین حرف اکادمی کرنل (ر) سید مقبول اور دیگر نے خطاب کیا۔ افتخار عارف نے کہا کہ خبر کی سچائی شام کو باسی ہو جاتی ہے جبکہ ادب کی سچائی ہمیشہ کے لیے ہوتی ہے۔انسان کو اس کی خوبیوں اور خامیوں کے ساتھ قبول کیا جانا چاہیے۔حمید شاہد نے کہا کہ میمونہ صدف میں بہت بڑا ٹیلنٹ ہے ، ان کے افسانے 20،20 صفحات پر مشتمل ہیں۔ لکھنے والے کو چیزیں بتانا نہیں دکھانا ہوتی ہیں۔ میمونہ صدف نے کہا کہ میری زندگی کا سب سے بڑا مقصد احساسات اور جذبات کو قلم کی مدد سے قرطاس پر ڈھالنا ہے۔ہم میں سے ہر شخص اپنا فرض ادا کرے تو حقوق کا کوئی جھگڑا باقی نہیں رہتا۔جاوید اقبال نے کہا کہ کائنات کی پہلی مخلوق قلم کو اللہ تعالیٰ اسی ہاتھ میں تھماتے ہیں جو اس کا درد رکھتے ہیں۔ جب تک لوگ کتاب سے وابسطہ تھے ہماری قدریں بہت حسین تھیں، جب ہم کتابوں سے دور ہو تے گئے معاشرہ بے راہ روی کا شکار ہو تا گیا۔ڈاکٹر اعظم رضا نے کہا کہ بہترین افسانہ نگار وہ ہے کہ جس کا افسانہ ایک نشست میں پڑھ کر کئی نشستوں میں سوچا جائے۔ مصنفہ نے اپنے معاشرے کے کئی کردار کو اپنے قلم کا موضوع بنایا۔ اپنے افسانوں میں ہمیشہ نیکی کو بدی پر غالب رکھا۔میرا وجدان کہتا ہے کہ پلک بسیرا کا ہر لفظ زندہ رہے گا اور سفر کرتا رہے گا۔

Facebook Comments

POST A COMMENT.



This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.