شعروشاعری

لکھاری حضرات کی منتخب یا پھر ان کی تخلیق کردہ شاعری اس زمرے کی زینت بنے گی۔ اس زمرے میں بھی لکھاری حضرات اپنی تخلیقات براہ راست پوسٹ کر سکیں گے جو کہ انچارج شعبہ شعر وشاعری کی منظوری کے بعد شائع کی جا سکیں گیں۔

انداز بیان

اب بھلا چھوڑ کے گھر کیا کرتے شام کے وقت سفر کیا کرتے تیری مصروفیتیں جانتے ہیں اپنے آنے خبر کیا کرتے جب ستارے ہی نہیں مل پائے لے کر ہم شمس و قمر کیا کرتے وہ مسافر ہی کھلی دھوپ کا تھا سائے پھیلا کر

Read More

انداز بیان

میں لوگوں سے ملاقاتوں کے لمحے یاد رکھتا ہوں میں باتیں بھول بھی جاؤں تو لہجے یاد رکھتا ہوں سرِ محفل نگاہیں مجھ پہ جن لوگوں کی پڑتی ہیں نگاہوں کے معانی سے وہ چہرے یاد رکھتاہوں ذرا سا ہٹ کے چلتا ہوں

Read More

دل تیرا پگلتا نہیں ہے

آپ بیٹھے ہیں بالن پہ میری موت کا زور چلتا نہیں ہے موت مجھ کو گوارا ہے لیکن کیا کروں دم نکلتا نہیں ہے یہ ادا یہ نزاکت براسل میرا دل تم پہ قربان لیکن کیا سنبھالو گے تم میرے دل کو جب یہ آنچل سنبھلتا

Read More

فیض کے دو شعر

رات یوں دل میں‌تیری بھولی ہوئی یاد آئی جیسے ویرانے میں چپکے میں بہار آ جائے جیسے صحرا پہ ہولے سے چلے باد نسیم جیسے بیمار کو بے وجہ قرار آ جائے

Read More

فرازؔ اب ذرا لہجہ بدل کے دیکھتے ہیں

ابھی کچھ اور کرشمے غزل کے دیکھتے ہیں فرازؔ اب ذرا لہجہ بدل کے دیکھتے ہیں جدائیاں تو مقدر ہیں پھر بھی جانِ سفر کچھ اور دُور ذرا ساتھ چل کے دیکھے ہیں رہِ وفا میں حریفِ خرام کوئی تو ہو سو اپنے آپ سے

Read More

ساقیا ایک نظر جام سے پہلے پہلے

ساقیا ایک نظر جام سے پہلے پہلے ہم کو جانا ہے شام سے پہلے پہلے نو گرفتارِ وفا سعئی رہائی ہے عبث ہم بھی الجھے تھے بہت دام سے پہلے پہلے خوش ہو اے دل کہ محبت تو نبھا دی تو نے لوگ اجڑ جاتے ہیں انجام

Read More

اے فکر کم نشاں مری عظمت کی داد دے

اے فکر کم نشاں مری عظمت کی داد دے تسلیم کر رہا ہوں میں تیرے وجود کو اے شورِ حرف و صوت مجھے بھی سلام کر توڑا ہے میں نے شہرِ غزل کے جمود کو اے وسعتِ جنوں مری جرأت پہ ناز کر میں نے بھلا دیا ہے رسوم

Read More

آئینہ اب جدا نہیں کرتا

آئینہ اب جدا نہیں کرتا قید میں ہوں رہا نہیں کرتا مستقل صبر میں ہے کوہِ گراں نقشِ عبرت سدا نہیں کرتا رنگِ محفل بدلتا رہتا ہے رنگ کوئی وفا نہیں کرتا عیشِ دنیا کی جستجو مت کر یہ دفینہ ملا نہیں کرتا

Read More

مسلسل بے کلی دل کو رہی ہے

مسلسل بے کلی دل کو رہی ہے مگر جینے کی صورت تو رہی ہے میں کیوں پھرتا ہو تنہا مارا مارا یہ بستی چین سے کیوں سر رہی ہے چلے دل سے امیدوں کے مسافر یہ نگری آج خالی ہو رہی ہے نہ سمجھو تم اسے شورِ بہاراں

Read More

ہوتی ہے ترے نام سے وحشت کبھی کبھی

ہوتی ہے ترے نام سے وحشت کبھی کبھی برہم ہوئی ہے یوں بھی طبیعت کبھی کبھی ترے قریب رہ کر بھی دل مطمئن نہ تھا گزری ہے مجھ پہ یہ بھی قیامت کبھی کبھی کچھ اپنا ہوش تھا نہ تمہارا خیال تھا یوں بھی گزر گئی

Read More